Download Novel

Saturday, August 17, 2019

  ABDULLAH 3 Episode 6 By Hashim Nadeem

                    (چھٹی قسط ) “III عبداللہ ”

         Download PDF Addullah 3 Episode 6 By Hashim Nadeem
                                                                                         Download Episode 6 in PDF

اُس کا نام والدین نے بہت پیار سے ظہیر رکھا تھا، تین بیٹیوں کے بعد اکلوتا بیٹا، بہنوں کا بھائی بن کر دنیا میں آیا تو گھر میں خوشی کے شادیانے بجنے لگے۔ ماں باپ، بہنیں اُسے چوم چوم نہ تھکتے۔ وہ تھا ہی ایسا پیارا، معصوم، بڑی بڑی آنکھوں والا، جس کے کشادہ ماتھے ہی سے ذہانت جھلکتی دکھائی دیتی۔ اسکول، کالج اور یونی ورسٹی میں ہر مضمون میں اوّل، کھیل ہو یا تقریری مقابلہ، ڈراما ہو یا مشاعرہ، ظہیر ہر محفل کی جان ہوتا۔ انجینئرنگ مکمل کی اور پھر یونی ورسٹی کے وظیفے پر فزکس میں ماسٹرز بھی کرلیا۔ طبیعات اور مابعد الطبیعات اس کے پسندیدہ مضامین تھے اور اسے گولڈ میڈل بھی اسی مضمون میں ملا۔ لیکن وہ نہیں جانتا تھا کہ ایک دن گھر کا کرایہ چُکانے کے لیے اُسے وہی سونے کا تمغہ جوہری بازار لے جا کر بیچنا پڑے گا۔ یونی ورسٹی ختم ہونے کے بعد باہر کی دنیا اور مُلک کافرسودہ نظام نہایت بے رحم ثابت ہوا، نوکری کے لیےدربدر دھکّے کھاتے اس کے جوتے گِھسنے لگے، لیکن ہر اسامی پر کسی وزیر یا بڑے ا فسر کا سفارشی چُن لیاجاتا اور جو جگہ بچتی، وہاں منہ پھاڑ کر رشوت مانگی جاتی۔ ظہیر کی لیاقت، ڈگریاں کسی کام نہ آسکیں۔ گھر میں تین جوان بہنوں کی سوال کرتی نگاہیں اُسے چُبھنے لگیں۔ تبھی اُن کی گلی میں ایک روز تنظیم والے چندہ مانگنے آئے۔ ظہیر تو پہلے ہی بَھرا بیٹھا تھا۔ تُو تکار ہوگئی اور شکایت تنظیم کے بڑوں تک چلی گئی۔ ظہیر کو سرزنش کےلیےطلب کیا گیا، مگر ایک بڑےکوظہیرکےاندرجلتےالائو کی روشنی دکھائی دے گئی۔ ظہیر کو تنظیم میں شامل کر لیا گیا اور پھر جلد ہی وہ اپنی صلاحیتوں کی بدولت گلی سے محلے، اور اپنی سڑک سے ٹائون کے عہدے تک جا پہنچا۔ اُس کے بعد ضلعی سطح پر اس کا چنائو ہو گیا۔ گھر میں پیسا آنے لگا، جن نوکریوں کے لیےپہلے ظہیر دھکّے کھاتا پھرتا تھا اب وہی اسامیاں اُس کی ایک پرچی پراس کےمحلّے کےنوجوانوں اوررشتے داروں میں بٹنےلگیں۔ ظہیر کی شعلہ بیانی نے پہلی ہڑتال میں 13بسوں کو آگ دکھا دی، پھر تو اس کی ایک آواز پر شہر بند ہونے لگا۔ اب ظہیر ایک بڑا لیڈر بن چکا تھا،اس کی تنظیم میں مقبولیت عروج پر تھی۔ سب کو یقین تھا کہ اگلے الیکشن میں ظہیر صوبائی اسمبلی تک تو پہنچ ہی جائے گا، مگر ’’بڑوں‘‘ کو اب ظہیر کی یہ مقبولیت کھٹکنے لگی تھی، کیوں کہ اُن کے حساب سے ظہیر خود سر ہوتا جا رہا تھا، لہٰذا ظہیر کا شکنجہ کسنے کی تیاری شروع کردی گئی۔ اُس کے ذریعے شہر میں دوسری پارٹی کے خلاف ہڑتال کی کال دلوائی گئی اور اُسی رات شہر میں گیارہ بندوں کو مختلف علاقوں میں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ بلوے اور فساد کا سارامدعاظہیر کے سرآیا۔ ایف آئی آر اُسی کے نام کاٹی گئی۔ پولیس حرکت میں آئی تو ظہیر نے تنظیم کے’’بڑے‘‘سے رابطے کی کوشش کی، مگر اس نےپھر ظہیر کی کال اٹینڈ ہی نہیں کی۔ ظہیر کو روپوش ہوناپڑا۔ یکے بعد دیگرے ایسے کئی اندھے خون اور قتل ظہیر کےکھاتے میں درج ہوتے گئے۔ تنظیم نے سرِعام ظہیر سے لاتعلقی کا نہ صرف اظہار کیا بلکہ درپردہ ظہیر کو ایک جگہ بلوا کر پولیس کے چھاپے کاانتظام بھی کروادیا۔ ظہیر گرفتار ہو گیا اور چھے ماہ کی سماعت کے بعد اُسے سزائے موت سنا دی گئی۔ وہ سمجھ گیا تھا کہ اس کےساتھ کتنابڑادھوکا ہواہے، مگراپنے گھر والوں کی زندگی کی خاطر اسے چُپ سادھنا پڑی۔
                                    مکمل قست پڑھنے کے لۓ ؒلنک پر کلک کرے
                Download PDF Addullah 3 Episode 6 By Hashim Nadeem


                                                                                      Download Episode 6 in PDF

No comments:

Post a Comment