Download Novel

Saturday, August 17, 2019

  ABDULLAH 3 Episode 5 By Hashim Nadeem

                 (پانچویں قسط ) “III عبداللہ

         Download PDF Addullah 3 Episode 5 By Hashim Nadeem
                                                                                         Download Episode 5 in PDF


حضرت سلیمان علیہ السلام کا دربار لگا ہوا تھا۔ سب جن و انس، چرند پرند، ہوائیں تک مؤدب، ساکت کھڑے نئے حکم نامے کا انتظار کر رہے تھے۔ ہُد ہُد جو ملکہ صبا کے تخت کی خبر لایا تھا، اُس نے کن انکھیوں سے مور راجہ کی طرف دیکھا۔ سامنے خُوب صُورت نقّاشی والے اونچے عظیم ستونوں میں سے ایک پر دیمک کے کیڑے دَم سادھے بیٹھے تھے کہ ابھی شہتیر کھانے کا حکم نہیں ملا تھا۔ اچانک دربانوں میں کچھ ہلچل سی ہوئی اور باہر کسی بحث کی آوازیں اُبھریں۔ حضرت سلیمانؑ کی رُعب دا آواز گونجی ’’فریادی کو آنے دیا جائے۔‘‘ دربار میں داخل ہونے والا شخص سخت خوف زدہ تھا اور وحشت بھرے انداز میں بار بار بیرونی دروازے کی طرف دیکھ رہا تھا۔ حضرت کے استفسار پر وہ گِڑگِڑا کر بولا ’’حضور! میں نے شاید ابھی ابھی آپ کے دروازے پر عزرائیل علیہ السلام کو دیکھا ہے اور مجھے شک ہے کہ وہ میری ہی رُوح قبض کرنے یہاں آئے ہیں، لیکن میں ابھی مرنا نہیں چاہتا۔ آپ کے تابع تو سارا جہاں ہے، یہ جن و انس، یہ سرسراتی ہوائیں، آپ کسی کو حکم کیجیےکہ مجھے ابھی دنیا کے دوسرے سرے تک پہنچا دے، ہزاروں، لاکھوں مِیل دُور، قطب شمالی یا قطب جنوبی کے کسی سِرے پر۔ کہیں بھی، لیکن پلک جھپکتے کہ میں عزرائیل کا سامنا نہیں کرنا چاہتا۔‘‘ حضرت سلیمانؑ کے جلال کو فریادی پر رحم آ گیا اور ہوا کو حکم دیا کہ ’’یہ جہاں خود کو محفوظ سمجھے، اسے دنیا کے اُسی خطّے میں اتار دیا جائے۔‘‘ اور وہ شخص پلک جھپکتے ہوا ہوگیا۔ دو لمحے بعد عزرائیلؑ دربار میں حاضر ہوئے۔ حضرت سلیمانؑ نے مُسکرا کر پوچھا ’’یاعزرائیل! کیا بات ہے، کسی الجھن میں دکھائی دیتے ہیں؟‘‘ حضرت عزرائیلؑ نےجواب دیا ’’ہاں! ازل سے آج تک کبھی نہیں اُلجھا، پر آج دو لمحے پہلے آپ ہی کے دربار کے دروازے پر ایک شخص کو دیکھ کر پریشان ہوگیا کہ کہیں مجھے رُوح قبض کیےجانے والوں کی کوئی غلط فہرست تو نہیں تھما دی گئی۔‘‘ حضرت سلیمانؑ نے چونک کر پوچھا ’’کیوں، ایسا کیا ہوا؟‘‘ حضرت عزرائیلؑ بولے ’’میری فہرست کےمطابق مجھے اگلے لمحے جس شخص کی جان لینی تھی، اُسے اس وقت دنیا کے دوسرے سِرے پر ہونا چاہیے تھا، لیکن وہ مجھے آپ کے دروازے پر کھڑا نظر آیا، تو میں الجھ گیا لیکن کیا عجیب بات ہے کہ میں ٹھیک وقت پر جیسے ہی مقررہ مقام پر پہنچا تو میں نے اس شخص کو اُسی جگہ پایا، جہاں اس کی جان لینا طے تھا۔ سچ ہے، میرا رب بڑی طاقت والا ہے۔‘‘ صوفی رحمت اللہ نے اپنی بات ختم کی، تو قیدیوں پر ہُو کا عالم طاری تھا۔ آج بدھ کے روز پھر تبلیغی جماعت قیدیوں کو درس دینے آئی ہوئی تھی۔ صوفی صاحب نے گہرا سانس لیا ’’اس حکایت سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہر ذی رُوح کی موت کا ایک مقام مقرر ہے اور قدرت ٹھیک وقت پر اُسے وہاں پہنچانے کا ازخود انتظام کر دیتی ہے۔ یہ نادان انسان جتنا بھی دوڑنے، بھاگنے کی کوشش کر لے، موت اُسے اس کے مقررہ وقت اور مقام پرجا پکڑتی ہے اور تب تک موت خود زندگی کی حفاظت کرتی ہے۔ اگر اس ذی روح کا وقت مقررہ ابھی نہیں آیا تو اسے دنیا کی ساری طاقتیں مل کر بھی کوئی گزند نہیں پہنچا سکتیں۔‘‘ صوفی صاحب نے اپنی بات ختم کی تو میں نے قریب بیٹھے یوگی کی طرف دیکھا، جو میری ہی طرف دیکھ رہا تھا۔ کل ہی پاپا میری عُمر قید کی سزا، سزائے موت میں بدلے جانے کی خبر دینے آئے تھے۔ ایک باپ کے لیے اپنے بیٹے کو یہ خبر پہنچانا کس قدر اذیت ناک ہے، یہ صرف ایک باپ کا دل ہی جان سکتا ہے۔ غالب نے شاید میرے لیے ہی کہا تھا ؎ مجھے کیا بُرا تھا مرنا، اگر ایک بار ہوتا۔ ہم ایک بار بھلا مرتے کب ہیں۔ ایک بار تو صرف سانس رُکتی ہے، مرتے تو ہم ہر روز،ہرپل ہیں۔ ہر گھڑی، فنا ہمارا مقدر ہے۔ کبھی وقت کے ہاتھوں، کبھی حالات کے، تو کبھی رشتے، لوگ اور دنیا ہماری جان کے درپے ہو جاتی ہے۔ جیسے آج یہ قانون میری سانسوں کی گنتی ختم کرنے کا پروانہ جیلر کو پہنچا گیا تھا۔ بیرک میں یہ خبر پھیل چُکی تھی اور اب مجھے سزائے موت کےقیدیوں والےحصے میں منتقل کیےجانےکے انتظامات کیے جا رہے تھے۔ صوفی رحمت اللہ کو بھی نہ جانے یہ خبر کیسے مل گئی، شاید اِسی لیے جاتے جاتے، وہ دو گھڑی میرے پاس رُک گئے۔ ان کی پلکیں مجھے کچھ نم سی محسوس ہوئیں، ’’عبداللہ نام ہے ناں تمہارا۔ جانے کیوں کسی کا چہرہ دیکھ کر یقین ہی نہیں آتا کہ لوگ اُسے جس جرم سے منسلک کرتے ہیں، وہ اُسی سے سرزد ہوا ہے۔‘‘ میں دھیرے سے مُسکرایا۔ ’’شاید مجھے میری زندگی کا چھٹا اور آخری سِکّہ اِسی قید میں خاتمے کے لیے مِلا تھا۔‘‘ وہ اپنی آنکھیں پونچھتے آگے بڑھ گئے۔
                                    مکمل قست پڑھنے کے لۓ ؒلنک پر کلک کرے
                Download PDF Addullah 3 Episode 5 By Hashim Nadeem
                                                                                      Download Episode 5 in PDF

No comments:

Post a Comment