Download Novel

Saturday, August 17, 2019

 ABDULLAH 3 Episode 3 By Hashim Nadeem

                   (تیسری قسط ) “ IIIعبداللہ 

         Download PDF Addullah 3 Episode 3 By Hashim Nadeem

کچھ دیر ماحول پر گمبھیر سی خاموشی طاری رہی۔ کبھی کبھی سارے لفظ ہمارے اندر موجود ہوتے ہوئے بھی ترتیب پانے میں بہت وقت لے لیتے ہیں۔ ویسے بھی کہتے ہیں غم، دُکھ یا نقصان کی خبربہت ناپ تول کر سُنانی چاہیے۔ سو، وہ بھی بہت دیر، چُپ نظریں جھکائے کھڑےلفظ ناپتے تولتے رہے اور مَیں سُکون سے کھڑا زہرا کے ابّا کے بولنے کا انتظار کرتا رہا۔ اُنہیں بات کرنے میں مشکل ہو رہی تھی۔ تیسری بار پوچھ بیٹھے، ’’اور میاں! کیسے ہو…؟‘‘ میرا دل چاہا، کہوں ’’کئی سال سے قید ہوں، بے بس، بے چین ہوں، بہت اذیت میں ہوں۔‘‘ لیکن زبان سے وہی پُرانا جھوٹ نکلا، ’’ٹھیک ہوں۔ آپ فرمائیں کیسےآنا ہوا، وہ تو ٹھیک ہےناں؟‘‘ جانے کیوں، مگر میں اُن کے سامنے زہرا کا نام نہیں لے پاتا تھا۔ شاید ہر ادب کے کچھ الگ تقاضے ہوتے ہیں۔ وہ کچھ دیر چُپ رہے۔ ’’تم جانتے ہو وہ ٹھیک نہیں ہے۔ لیکن ایک جوان بیٹی کےباپ کو ہزار اطراف دیکھنا ہوتا ہے۔ مَیں کہنا نہیں چاہتا، مگر اُس کانام بہت رسوا ہو رہا ہے، تمہارے نام کے ساتھ۔‘‘ میں نے تڑپ کر اُن کی طرف دیکھا۔ بس یہی کسر باقی رہ گئی تھی۔ وہ میری کیفیت سمجھ گئے۔ ’’میں جانتا ہوں تم بے قصور ہو، لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ تمہیں عُمرقید ہوئی ہے۔ جانے یہاں سے باہر آتے تمہیں مزید کتنے سال لگ جائیں۔ تمہارے پاپا اپنی سی ہر ممکن کوشش کرچُکے، لیکن تمہارے تینوں حریف بہت زورآور، مال دار ہیں اور پتا نہیں یہ خبر تم تک پہنچی ہے یا نہیں کہ تمہارے والد اپنی ساری جائیداد، فیکٹریاں گرِوی رکھ چُکے ہیں۔ اِن چھے سات سالوں میں تمہارا کیس لڑنے اور تمہیں باہر لانے کی تگ و دو میں وہ اپنا سب کچھ لُٹا بیٹھے ہیں۔‘‘ مَیں چُپ رہا، میں پاپا کے حالات سے اچھی طرح واقف تھا، لیکن جانے آج وہ اتنی لمبی تمہید کیوں باندھ رہے تھے، جو کہنے آئے تھے، کہہ کیوں نہیں رہے تھے۔ کچھ دیر کے لیے خاموشی کا ایک اور وقفہ آیا، پھر بولے، ’’مَیں جانتا ہوں تمہیں میری بات سُن کر بہت دُکھ ہوگا۔ تم اُسے بہت چاہتے ہو۔ اُس کی اچھی زندگی، بہتری کے لیے کچھ بھی کرسکتے ہو اور وہ بھی تمہارے انتظار میں ساری عُمر گھربیٹھ سکتی ہے، لیکن… لیکن مَیں چاہتا ہوں کہ اب وہ اپنی نئی زندگی کے بارے میں سوچنا شروع کردے۔ آخر ہم کب تک اُس کےساتھ رہیں گے۔ اکیلی لڑکی کے لیے یہ معاشرہ کسی جہنم سے کم نہیں اور میرے اور اُس کی ماں کے پاس کتنا وقت رہ گیا ہے، ہم نہیں جانتے…‘‘ وہ بولتے بولتے پھر چُپ ہوگئے۔ کیا ستم تھا، وہ میری موت کی تصدیق بھی خود مجھ ہی سے کروانا چاہتے تھے۔ میرے لب ہلے، ’’آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ میں اُسے کبھی بھی زمانے کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑنا چاہتا۔ وہ بہت معصوم، بڑی نازک ہے، زمانے کے تھپیڑے نہیں جھیل سکتی۔‘‘ مَیں نے جیسے اُن کے دل کی بات کہہ دی تھی، فوراً بولے، ’’یہی تو مَیں کہہ رہا ہوں تمہارے باہر آنے کی کوئی ضمانت نہیں۔ دشمن تمہیں پھانسی کےپھندے تک پہنچانے کی سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں۔ وقت اُن کا ہے۔ دولت، اختیار، طاقت اُن کے پاس ہے، ہر چیز تمہارے مخالف ہے۔ تم اندازہ لگاسکتے ہو، ایسے میں ایک باپ اپنی بیٹی کے مستقبل کے لیے کس قدر پریشان ہوسکتا ہے؟‘‘ مَیں نے اُن کی جُھکتی نظر سے نظر ملانے کی کوشش کی۔ ’’جی… میں سمجھ سکتا ہوں۔‘‘، ’’اِسی لیے مَیں آج یہاں تم سے یہ کہنے آیا ہوں کہ تم اپنی محبت کا واسطہ دےکراُسےنئی زندگی کی شروعات پر مجبور کرو، وہ تمہاری بات نہیں ٹالتی۔ شروع میں تم دونوں کو بہت تکلیف ہوگی، لیکن دھیرے دھیرے قرار آہی جائے گا۔ آخر لوگ مر بھی تو جاتے ہیں اس دنیا میں…‘‘ وہ بولتے بولتے چُپ ہوگئے۔ کبھی کبھی تیر انداز کو پتا نہیں چلتا کہ کب اُس کے ترکش کے سارے تیر ختم ہوچُکے، لیکن وہ لگاتار ایک ہی نشانے پر تاک تاک کر تیر چلائے جاتا ہے۔ یہ جانے بغیر کہ اس کا تو پہلا چلایا ہوا تیر ہی اُس کے شکار کے لیےجان لیوا ثابت ہوچکا۔ زہرا کے ابّا نے بھی اپنی کمان خالی کرکے ہی دَم لیا۔ ’’آپ جانتے ہیں ایسےحالات اورمواقع پہلے بھی کئی بار پیدا ہوچکے، لیکن وہ ہر بار ثابت قدم ہی رہی، پھر آپ کو ایسا کیوں لگتا ہے کہ اس بار وہ میری بات مان لے گی؟‘‘، ’’پہلے کی بات اور تھی، تب جیسا بھی تھا کبھی ہماری آس نہیں ٹوٹی۔ ہر پل ایسا ہی لگتا تھاکہ تم لوٹ آئو گے اورتب سلطان بابا کی دُعائیں، اُن کے وجود کا سایہ بھی تو تم پر گھنی چھائوں کیے رکھتا تھا، لیکن اب تو وہ بھی نہیں رہے۔‘‘ وہ ٹھیک کہہ رہے تھے۔ میری ہر اُمید، ہر آس سلطان بابا کے ساتھ ہی تو بندھی تھی
                                    مکمل قست پڑھنے کے لۓ ؒلنک پر کلک کرے
                Download PDF Addullah 3 Episode 3 By Hashim Nadeem
                                                                                      Download Episode 3 in PDF

No comments:

Post a Comment