(چوتھی قسط ) “ III عبداللہ”
Download PDF Addullah 3 Episode 4 By Hashim Nadeem
Download Episode 4 in PDF
ہم اتفاق رائے سے زندہ بچھڑ گئے.....اِک دوسرے کو مَرکے دکھانا نہیں پڑا۔ یوگی نےشعر پڑھ کےخود ہی زور سے قہقہہ لگایااور پھر خود ہی اپنا ماتھا پیٹتے ہوئے بولا ’’ہائے ری محبت … ہائے ری محبت…‘‘ مَیں نے بے زاری سے اُس کی طرف دیکھا۔ ’’یہ جیل توڑنے اور فرار کی بات کےبیچ محبت کہاں سے لے آئے، پہلے وہ بات ختم کرو، جو شروع کی تھی۔‘‘ مگریوگی مجھے دیکھ کے مُسکراتا رہا۔ ’’محبت کو میں بھلا کب بیچ لایا ہوں۔ محبت تو تمہارے ساتھ چلتی اس بیرک تک آئی ہے۔ زخمی محبت، گھائل محبت…‘‘ مَیں چُپ ہوگیا، یوگی ٹھیک ہی کہہ رہا تھا۔ ’’تم کچھ کہہ رہے تھے…؟‘‘ مَیں نےموضوع بدلنے کی کوشش کی۔ ’’ہاں، لیکن تم نے یہ نہیں پوچھا کہ اپنی زندگی کا اتنا بڑا راز اس بَھری جیل میں مَیں نےصرف تم ہی کو کیوں بتایا؟‘‘مَیں نے یوگی کی آنکھوں میں جھانکا۔ ’’کیوں کہ اس ساری جیل میں صرف ایک میں ہی تمہیں تمہارے کام کا بندہ دکھائی دیتا ہوں۔‘‘ یوگی زور سے ہنسا ’’ٹھیک کہا اور مَیں یہ بھی جانتا ہوں کہ تم وہ نہیں،جودکھائی دیتےہو۔ تمہاری یہ گہری خاموشی تمہارے اندر کی گہرائی کا پتا دیتی ہے اور مجھے تم جیسے کسی گہرے انسان ہی کی ضرورت تھی۔‘‘ ’’لیکن تم تو کہتےہو، یہ چھوٹی جیل باہر کی بڑی جیل سے کہیں بہتر ہے، پھر اس سے بھاگنا کیوں چاہتے ہو…؟‘‘ یوگی نےمیری بات سُن کر زور سے سر ہلایا، اس کی لَٹیں کُھل کرچہرے پہ پھیل گئیں، ’’نہیں، مَیں بھاگنا نہیں چاہتا۔ مَیں نے بہت پہلے حالات سے بھاگنا چھوڑ دیا تھا، مگر مجھے اپنے ایک دوست کے لیے یہاں آنا پڑا۔ اُسے موت کی سزا سنائی گئی ہے اور وہ اسی جیل کی ایک کال کوٹھری میں بند ہے۔ مَیں اُسی کی مدد کے لیے یہاں آیا ہوں۔‘‘ مَیں نہ چاہتے ہوئے بھی یوگی پر طنز کر بیٹھا۔ ’’تم شاید بھول رہے ہو کہ یہ اس مُلک کی سب سے مضبوط جیل ہے، جسےکبھی اس کےمحلِ وقوع اور جغرافیے کی وجہ سے ’’کالا پانی‘‘ کہا جاتا تھا۔ یہ کوئی معمولی تنکوں سےبنا گھروندا نہیں، جسے توڑ کر تم اپنے دوست کو یہاں سے بھگالے جائو گے۔‘‘ یوگی اطمینان سے سُنتا رہا، ’’تم ٹھیک کہہ رہے ہو… یہ انگریز کی بنائی سب سے پرانی جیل ہے۔ یہاں فرنگی دَور کےباغی سرداروں کو قید کیاجاتا تھا۔ شہرسےدُورمضافات میں بنی یہ جیل، اندرونی حفاظتی حصاروں کے علاوہ بیرونی طور پر بھی چاروں طرف سےقدرتی پہروں میں گِھری ہے۔ پچھلی جانب پہاڑ ہے، تو آگے ایک پرانی ندی کی کھائی۔ دائیں جانب تین میل کےفاصلے پر ایک قدیم ریلوے اسٹیشن اورپٹری ہے،تو بائیں جانب جہاں مرکزی گیٹ ہے، سنگینوں کے سائے اور خوف ناک پہرے دارؒ، جو اُڑتی چڑیا کے پَر گِن کر ٹھیک نشانہ اُس کے دل پر لگا سکتے ہیں۔ اِن سب باتوں کے باوجود مجھے اُمید ہے کہ مَیں اپنے دوست کو یہاں سے نکال لے جائوں گا اور جانتے ہو، میرے یقین کی وجہ کیا ہے؟‘‘ میں نے یوگی کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا، ’’کیا…؟‘‘ ’’اس جیل کا یہی آہنی پہرہ اور پہرے داروں کا یہ یقین کہ یہ جیل کبھی نہیں ٹوٹ سکتی۔ یہی میرے بھروسے کی وجہ ہے۔ جب کوئی بات انسان کے دل و ذہن میں پختہ یقین کی طرح ثبت ہوجاتی ہے، پھر وہ کہیں نہ کہیں اس کی طرف سے غافل ہونے لگتا ہے اور یہی سب سے ٹھیک وقت ہوتا ہے کاری ضرب لگانے کا۔‘‘ یوگی نے مجھے بتایا کہ وہ جیل کے نچلے عملے کا اعتماد کافی حد تک حاصل کرچُکا ہے اور اس نے ایک سنتری کے ذریعے جیل کا نقشہ حاصل کرنے کی تگ ودو بھی شروع کردی ہے۔ مَیں اس سنتری کو کئی بار آتےجاتے یوگی کےساتھ ہنستے بولتے دیکھ چُکا تھا۔
مکمل قست پڑھنے کے لۓ ؒلنک پر کلک کرے
Download PDF Addullah 3 Episode 4 By Hashim Nadeem
Download Episode 4 in PDF

No comments:
Post a Comment